صوفی کلام

 

صوفی کلام

رشتے خدا سے بڑھالیے میں نے 

نیگاہ کو اک تصور کر لیا میں نے 


دو عالم کے تقضاے بندھے ہیں 

نیگا ہ کو اپنی اسیر کر لیا میں نے 


محبتوں کے تقضاے اب اور ہیں 

نیگاوں سے تجھے تراش لیے میں نے 


نیں کوئی اور اب دل میں سوا ترے 

کہ یقین کو جان لیا اب میں نے 


بہت سرور میں ہوں اب میں عاشی جب ترے ہاتھ کوتھام لیا میں نے 

آشا عاشئ