پرچھیایں ابھی تک باقی ہیں اس کی


پرچھیایں ابھی تک باقی ہیں اس کی
جھونکے ہوا کے اڑاتے ہیں خوشبو اس کی

یادوں کے لمبے پہرے جدا نیں ہوتے
کھڑکتے ہیں کواڑ سن کے ہنسی اس کی

ایک مدت ہوئی آنکھوں کو راہ کیے
ہر آہٹ پہ گماں ہوتا ہے صدا اس کی

جانے والے کبھی لوٹ کہ نیں اتے
دل میں ہر لمحہ آواز سنائی دیتی اس کی

نکالوں کس طرع یاد دل سے عاشی
کہ دھڑکن سی بن گی ہے یاد اس کی

آشا عاشئ

22/03/2024