نیں منزلیں ملتیں نیں قافلے روکتے



نیں منزلیں ملتیں نیں قافلے روکتے
چلے ہوتنہا کہاں اپنا کارواں لے کہ

کہاں رہوگے خوداریوں کو چھوڑ کر
اپنی دیوانگی اپنی جھوٹی انا کو لے کہ

کہیں یہ دل پھر سے نہ ٹوٹ جاے
سوچھتا نیں ہے یہ دل پھرپیار کر کہ

صدیوں کے بعد ملا ا ک دیوانہ سا
کھو دینا نہ اسے دو دن ساتھ رہ کہ

دوستی کی ہے تو اب نھبانا وعدہ عاشئ
توڑ نہ دینا دوستانہ ، دوستی کا وعدہ کر کہ
آشا عاشئ